حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایس وائی قریشی نے بتایا کہ ’اسلام خاندانی منصوبہ بندی کے تصور کے خلاف نہیں ہے اور ہندوستان میں صرف مسلمان ہی سب سے کم ازدواج رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کی آبادی بڑھانے کےلیے کوئی بھی منظم سازش نہیں کی جارہی ہے جبکہ آبادی کے لحاظ سے ہندوؤں کو شکست دینا ناممکن ہے۔
سابق چیف الیکشن کمیشن نے اپنی نئی کتاب ’آبادی کا افسانہ: اسلام، خاندنی منصوبہ بندی اور ملک کی سیاست‘ کی رسم اجرائی کے موقع پر دلیل پیش کی کہ ملک میں غیرضروری مسلمانوں پر آبادی بڑھانے کےلیے سازش کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔
ایس وائی قریشی نے بتایا کہ بعض ہندوتوا گروپس کی جانب سے پھیلائے گئے پروپگنڈہ کا جواب حقائق اور اعداد و شمار سے دیا جاسکتا ہے جبکہ ایسا کرنا ان کی غلط اور گمراہ کن مہم کے خلاف اعلان جنگ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایک جھوٹ کو باربار دہرانے سے اسے حقیقت مان لیا جاتا ہے، اسی طرح بعض باتوں کو بار بار اسلام سے جوڑ کر پیش کیا جاتا ہے جبکہ ایسی باتوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، سب گمراہ کن پروپگنڈہ کے ذریعہ اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اب پروپگنڈہ انتہائی مذموم رخ اختیار کرچکا ہے۔ ہمیشہ چاہئے کہ ایسی گمراہ کن و من گھڑت باتوں کا جواب حقائق پر مبنی اعداد و شمار کی روشنی میں دے تاکہ جھوٹ پھیلانے والوں کا منہ توڑ جواب دیا جاسکے۔
سابق چیف الیکشن کمیشن نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ بعض گمراہ کن پروپگنڈہ کو خود مسلمان صحیح تصور کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اسلامی تعلیمات کا بغور مطالعہ کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ اسلام نے قطعی طور پر خاندانی منصوبہ کی منافی نہیں کی ہے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’قرآن مجید میں کہیں بھی خاندانی منصوبہ بندی کی ممانعت نہیں ہے‘۔